اردو خبر قومی

بھاگلپور – یوم اقوام متحدہ پر منعقدہ مذاکرہ میں مقررین کا اظہار تشویش

Taasir Patna
=============
بھاگلپور(منہاج عالم) بھاگلپور کے سرائے واقع صفالی سنستھان کے زیر اہتمام یوم اقوام متحدہ اور بھاگلپور فساد کی 33 ویں برسی پر ‘عالمی پس منظر میں اقوام متحدہ کا کردار’ کے موضوع پر ایک مذاکرہ کا انعقاد کیا گیاجس کی صدارت سابق وائس چانسلر جے پی یونیورسٹی، چھپرہ اور مسلم ایجوکیشن کمیٹی کے جنرل سکریٹری پروفیسر ڈاکٹر فاروق علی نے کی۔ انہوں نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد بھی پوری دنیا میں سینکڑوں جنگیں ہو چکی ہیں لیکن اقوام متحدہ کو وہ جنگ نظر نہیں آتا ہے۔ یہ حقیقت بات ہے کہ جنگ عظیم نہیں ہوا ہے بلکہ جنگیں تو دو دو ملک کے درمیان کئی بار ہوچکی ہیں ۔ فی الحال حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ ہو رہی ہے جس میں پانچ ہزار سے زائد بے قصور فلسطینی مارے جاچکے ہیں اس میں اسرائیل بھی ۱۲ سو کے قریب مارے گئے ہیں ۔ بارہ سو اسرائیلیوں کے مارے جانے پر تیسری عالمی جنگ کا خطرہ منڈلانے لگا ہے؟ بھاگلپور میں ایک فساد میں ۱۲ سو سے زائد افراد کا قتل کیا گیا لیکن تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں منڈلایا۔ پروفیسر فاروق علی نے کہا کہ پوری دنیا میں اقوام متحدہ کا کردار مشکوک نظر آرہا ہے۔ روز بروز اسرائیلی فوج فلسطین کے بے قصوروں کی نسل کشی کر رہی ہے لیکن کسی کو دل نہیں کانپتا ہے ۔خاص کر اقوام متحدہ خاموش رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہودیوں کو فلسطین میں بسانے کی سزا وہاں کے باشندے بھگت رہے ہیں ، اقوام متحدہ کو اپنا کر دار بدلنا چاہئے ۔ اقوام متحدہ اپنوں کے قتل پر پوری دنیا کو درد محسوس کراتا اور مسلمانوں کی نسل کشی پر خاموش تماشائی بنا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم حکمرانوں کو بھی اپنا رویہ بدلتے ہوئے احتجاج کرنا چاہیے۔ اس موقع پر پروگرام کے مہمان خصوصی ٹی این بی کالج کے شعبہء سیاسیات کے استاذ ڈاکٹر مشفق عالم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی دوبارہ تشکیل ہونی چاہئے انہوں نے کہا کہ عرب حکمرانوں کی جمہوریت پسندی کا نتیجہ ہے کہ یہودی قوم جو چار لاکھ آکر بسے تھے آج کروڑ کے قریب پہنچ چکے ہیں اور اسی نہتے فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں جنہوں نے پناہ دی تھی۔انہوں نے کہا کہ قوم یہود کی تفصیلی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ قوم ہمیشہ اپنے مفاد کے لئے کچھ بھی کرنے پر آمادہ ہو جاتی ہے۔ انہیں انسانیت کی فکر نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی دوہری پالیسی کا ہی نتیجہ ہے کہ یہودیوں کو ایسی جگہ بسایا گیا جو یوروپ میں نہیں ہے۔پروفیسر مشفق عالم نے کہا اقوام متحدہ اگر واقعی جنگ وجدال روکنے کے اور دو ملکوں کے درمیان انصاف کرنے کے لئے اور دنیا میں امن و شانتی کی بحالی کے لئے بنا ہے تو اسرائیلیوں نے جو زمین فلسطینیوں سے چھین لیا ہے اسے واپس دلائےاور اقوام متحدہ کا ری- اسٹرکچر کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہودیوں کو پناہ دینے اور بچانے کا سہرا فلسطین کو جاتا ہے۔اس موقع پر سینیئرسماجی کارکن رام شرن جی نے کہا کہ حماس کو کھڑا کرنے والا اسرائیل ہے۔یہ کبھی نہیں چاہتا ہے کہ فلسطین کے ساتھ امن وامان بحال رہے۔اگر امن وامان بحال رہے گا تو پھر اسرائیل پوری دنیا میں کمزور پڑ جائے گا۔فلسطین میں ہزاروں افراد مارے جارہے ہیں لیکن پوری دنیا کی ہمدردی اسرائیل سے اس لئے ہوگئی کہ برسوں سے حملہ آور اسرائیل ہیں انہوں نے کہا فلسطین کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے یہ ایک عالمی جنگ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یاسر عرفات اور محمود عباس کی جو فکر تھی اس فکر کو فلسطین کو اپنانے کی ضرورت ہے اگر اس کو اپنا لیا جاتا ہے تو اسرائیل کی دکان بند ہو جائے گی۔افریقہ ،امریکہ میں تبدیلی آسکتی ہے تو پھر یہاں کیوں نہیں آسکتی ہے.عدم تشدد کے راستے کو ہی اپنانا پڑے گا تبھی جنگ بندی ہوسکتی ہے۔انہوں نے مزید ویٹو پاور یافتہ ملک کی تشکیل نہیں بلکہ ویٹو پاور کے خاتمے کی اپیل کی۔ اس موقع پر مونگیر یونیورسٹی کے ایسوسیٹ پروفیسر ڈاکٹر شاہد رزمی نے کہا کہ اقوام متحدہ کا قیام دوسری عالمی جنگ کے بعد ہوا جس کا مقصد پوری دنیا میں قیام امن تھا جس میں وہ ایک حد تک ناکام رہا ہے۔ڈاکٹر رزمی نے مخصوص ملکوں کے ویٹو اختیارات ،سلامتی کونسل کے نظام تقسیم اور چھے دفتری زبانوں میں مزید اضافے وغیرہ پر سوال اٹھائے.اس موقع پر پروگرام کی نظامت بھی ڈاکٹر شاہد رزمی نے بخوبی انجام دیا ۔ اظہار تشکر ڈاکٹر سرفراز احمد، سابق رجسٹرار جے ،پی یونیورسٹی چھپرہ نے کیا۔پروگرام کو کامیاب بنانے میں ڈاکٹر حبیب مرشد خان، گل افشاں پروین،محمد شہباز، خدائ خدمت گار تنظیم،سجاد عالم،قمر امان وغیرہ نے اہم کردار ادا کیا۔