اہل مغرب ہمیشہ سے ہی انسانی خون کے پیاسے رہے ہیی غازہ میں بچوں عورتوں اور معصوم عوام کا قتل عام کوئ نئ بات نہیی ہے
اگر صرف پچھلی صدی پر نظر ڑالیی تو دونوں عالمی جنگوں میں کئ کروڑ انسانوں کا خون انہونےہی بہایا شہر در شہر قریہ در قریہ ملک بہ ملک مع انسانوں کے زمین دوز کر دیے. ہیروشیما ناگاساکی پر ایٹم بم گرایے لاکھوں انسانی ابادی والے زندہ جاوید شہر قبرستان بنادیے جہاں اج سو سال کے بعد بھی اپاہج بچے پیدا ہو رہے ہیی.
ویتنام عراق سیریا .. وغیرہ کی انسان کشی تو ابھی ابھی سامنے کی ہی بات ہے .
پوروپ جرمنی میں لاکھوں ییودیوں کا قتل عام کیا اور انکو مغرب میی کہیں بسانے کی بجایے عربوں کے سینے میں خنجر کی طرح اتار دیا جہاں پچھلے ستر سالوں سے کسی نہ کسی بہانے عربوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے .لاکھوں فلسطینیوں کو زندہ در گور کردیا گیا ہزاروں کو دنیا کی کھلی انکھوں کے سامنے سر عام ذبح کر دیا گیا.
غازہ میں معصوم بچوں عورتوں سمیت بائیس لاکھ انسانوں کی روزی روٹی پانی دوائیں ..بند کر کے انسانی تاریخ کی بھیانک ترین بمباری کی جا رہی ہے جسکو لائو ٹیلی کاسٹ کیا جا رہا ہے . ہولوکاسٹ تو کتابوں میں بیان ہوا ہے اسکا کوئ ویڈیو نہیی ہے مگر غازہ کا قتل عام تو دنیا بنا کسی بریک کے مسلسل دیکھ رہی ہے.
مگر انسانییت کے علمبردار اہل مغرب ہی ہیں.
عارف اسلام